تاہم، ایک خوشحال خاندان ہر فرد کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ خاندان صحت مند تعلقات، مثبت جذبات، قابل قبول مالی مدد، درست سرگرمیوں اور مضبوط تعاملات پر مبنی ہیں۔ پاکستان میں تمام تر اتار چڑھاؤ اور چیلنجز کے باوجود ایک متوازن اور خوشحال خاندان بنانا اور برقرار رکھنا ممکن ہے۔
ہر فرد کی ذہنی اور جسمانی صحت کو اہمیت دینا، افراد کا خود اعتمادی، مشترکہ مقاصد کا ہونا اور سماجی میل جول کے مواقع ان اہم نکات سے بہتر ہیں جن پر پاکستانی خاندان کی خوشی کے لیے غور کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، اخلاقی اور سماجی اصولوں پر غور، مہارت اور تخلیقی سوچ کی نشوونما، کام اور زندگی کے توازن کا ادراک اور وقت کی منصوبہ بندی اور انتظام کرنے کی صلاحیت بھی پاکستان میں شادی اور خاندانی اطمینان میں حصہ ڈال سکتی ہے۔ یہ وجوہات ان نکات کی چند مثالیں ہیں جو پاکستانی خاندانوں کو ایک متوازن اور خوش حال خاندان بنانے میں مدد دے سکتی ہیں۔
بڑھتی ہوئی آبادی ترقی پذیر ملکوں کے وسائل کو ہڑپ کرتی جارہی ہے۔آبادی اور وسائل میں عدم توازن کی وجہ سے معاشی،معاشرتی اور سماجی مسائل پیدا ہورہے ہیں جس سے نہ صرف ملک ترقی رک جاتی ہے بلکہ خاندان پر بھی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔کم آمدنی والے خاندان اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔آمدنی کم ہونے کی وجہ سے خاندانی جھگڑے،ذہنی دباؤ اور ماں اور بچے کی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ۔صوبہ میں محکمہ بہبود آبادی کا فیملی پلاننگ کے حوالے سے ایک جامع نیٹ ورک کام کررہا ہے۔صوبہ بھر میں اس وقت 129فیملی ہیلتھ کلینکس،117موبائل سروس یونٹس،2100فیملی ویلینوسنٹرز اور مرد حضرات کے لئے16ایڈوائزری یونٹس کام کررہے ہیں۔محکمہ بہبود آبادی پنجاب کا بنیادی مقصد مرد وخواتین کے لئے منصوبہ بندی کے مستقل طریقوں کی فراہمی،عوام میں خاندانی صحت اور فلاح وبہبود کا شعور اجاگر کرنا،بچوں کی پیدائش کے دوران صحت مند وقفہ کی ترغیب دینا،صحت مند ازدواجی زندگی کے لئے باہمی مشاورت کا کردار ادا کرنا،دور اور پسماندہ علاقوں میں ماں اور باپ کی صحت کے حوالے سے دستیاب سہولیات کی فراہمی،مانع حمل ادویات اور اس سے متعلقہ سہولیات بہم پہنچانا اور خاندان کی صحت کے لئے مرد کی ذمہ داری کو اجاگر کرنا شامل ہے۔محکمہ بہبود آبادی نے ٹول فری ہیلپ لائن 0800-79300قائم کی ہے جس پر شادی شدہ جوڑے فیملی پلاننگ کے مشورہ کے لئے مفت کال کر سکتے ہیں۔
محکمہ بہبود آبادی پنجاب کے اقدامات:
خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات ہر گھر کی دہلیز تک محکمہ بہبود آبادی حکومت پنجاب مختلف آگاہی پروگراموں، سیمینارز اور فیملی میڈیکل کیمپس کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات کو گلی اور محلے کی سطح پر عوام کی دہلیز تک پہنچا رہا ہے۔ یونین کونسل، تحصیل اور ضلعی سطح پر تمام سٹیک ہولڈرز خصوصا علما ء کرام اور صحافی برادری کے تعاون سے خاندانی منصوبہ بندی کا پیغام عام کیا جا رہا ہے۔
اہم قومی اور بین الاقوامی دنوں کا بھرپور انعقاد:
عشرہ شان رحمت اللعالمینﷺ ہو یا ڈینگی کے خلاف آگاہی مہم، ورلڈ کنٹراسپٹیو ڈے یا عالمی یوم آبادی، غربت سے خاتمے کا عالمی دن، سموگ سے متعلق آگاہی، عالمی یوم اساتذہ،، ذہنی صحت کا عالمی دن، عالمی دن برائے امن غرض آبادی، زچہ بچہ کے حقوق، خاندانی منصوبہ بندی کے متعلقہ ہر اہم قومی اور بین الاقوامی دن کو یونین کونسل، تحصیل کونسل، ضلع کونسل اور صوبائی سطح پر بھرپور طریقے سے منایا جا رہا ہے۔
ولیج تھیٹر/ پتلی تماشے کا انعقاد:
محکمہ بہبود آبادی پنجاب اور رفیع پیر تھیٹر ورکشاپ کے تعاون سے پنجاب بھر میں پتلی تماشے کے نام سے مشہور ولیج تھیٹر کا انعقاد کررہا ہے۔ اس پتلی تماشے کے ذریعے انتہائی دلچسپ اور ہلکے پھلکے انداز میں خاکوں، مشاعروں، اور فنکاروں کی مزاحیہ اداکاری کے ذریعے عوام الناس تک خاندانی منصوبہ بندی، زچہ بچہ کی صحت اور وسائل اور آبادی میں توازن کا پیغام پہنچایا جا رہا ہے۔
بہبود ٹی وی کا آغاز:
جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ بہبود آبادی پنجاب اپنے یوٹیوب چینل'' بہبود ٹی وی'' کے ذریعے گراس روٹ لیول تک خاندانی منصوبہ بندی کا پیغام پہنچانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ''بہبود ٹی وی'' پر ڈیلی خبرنامے، ڈاکومنٹریز، حقیقی کہانیوں، اینیمیٹڈ ویڈیوز اور معروف قومی شخصیات کے انٹرویوز کے ذریعے عوام میں شعور اور آگاہی پیدا کی جارہی ہے۔محکمہ بہبود آبادی نے ”سوچیں اب نہیں تو کب“ کے موضوع سے نئی آگاہی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہوئے سیکرٹری پاپولیشن سلمان اعجاز نے کہا کہ بیٹا ہو یا بیٹی دونوں ہی اللہ کی طر ف سے عطا ہیں۔اصل بات اولاد کی تعلیم وتربیت ہے جس پر سب کا حق برابر ہے۔ڈائریکٹر جنرل بہبود آبادی نے کہا کہ اس مہم کا مقصد والدین کو آگاہی اور سوچنے کی ترغیب دینا ہے کہ ہر بچے کی بہترین پرورش اور تعلیم وتربیت ان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے وسائل کے مطابق اپنے خاندان کی منصوبہ بندی کریں تاکہ ہر بچے کو بلاتفریق لباس،خوراک،رہائش،تعلیم اور دیگر سہولیات فراہم کر سکیں۔
محکمہ بہبود آبادی نے عوام میں فیملی پلاننگ کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لئے ”بات کرنا ضرور ی“ہے کے عنوان سے بھی اشتہاری مہم کا آغاز کیا ہے۔اس کے مطابق شادی کی رسومات میں یہ نہ بھولیں کہ نئے بیاہتے جوڑے کو والدین،قریبی عزیزواقارب نئی زندگی کی شروعات سے پہلے نئے جوڑے کی درست رہنمائی کریں۔بچوں کی مناسب تعداد اور پیدائش میں وقفہ سے نہ صرف ماں اور بچے کی اچھی صحت ممکن ہے بلکہ خاندان بھی خوشحال حال ہو گا۔ والدین اپنے بیٹے اور بیٹی سے بات کرنا اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ باہمی ہم آہنگی اور ایک نیا رشتہ تشکیل پا سکے کیونکہ والدین سے اچھا مشورہ اور کون دے سکتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بچوں کی پیدائش میں وقفہ اور اپنے وسائل کے مطابق مناسب تعداد نہ صرف ماں اور بچے کی صحت کی ضامن ہے بلکہ خاندان کی معاشی اور معاشرتی ترقی کی بنیاد بھی۔بعض معاشروں میں بچیوں کی شاد ی جلد کر دی جاتی ہے اور خواتین کو صرف بچے پیدا کرنے کے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔خواتین کو بااختیار بنا کر ہی آباد ی کی شرح میں اضافے کو روکا جا سکتا ہے۔خواتین کو اس سلسلے میں اپنی آواز اٹھانا چاہیے۔تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ خواتین کو تعلیم،روزگار کی فراہمی اور صنفی تفاوت کو دور کرنے کے لئے اقدامات کریں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ تعلیم معاشی ترقی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔کیونکہ پڑھے لکھے مرد اور خواتین بڑے خاندان کی مشکلات کا اندازہ اور بڑھتی ہوئی آبادی کے نتائج کو سمجھ سکتے ہیں۔وہ دیر سے شادی کو ترجیح دینے اور چھوٹے خاندان کو اختیار کر سکتے ہیں۔خصوصا پڑھی لکھی خاتون اپنی صحت کے بارے میں زیادہ فکر مند ہوتی ہے اور بار بار حمل کے عمل سے گزرنے سے گریز کرتی ہیں جس سے وہ برتھ ریٹ کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔
محکمہ بہبود آبادی پنجاب کی جب سے ڈائریکٹر جنرل ثمن رائے آئی ہیں نے محکمہ کو ایک نئی جہت دی ہے اور اب اس کی کارکردگی سب دیکھ سکتے ہیں۔پہلے یہ محکمہ خاموشی سے کام کررہا تھا مگر ثمن رائے نے اس محکمہ کو نئی پہچان دی ہے۔نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی جہاں دیگر شعبوں کی بہتر ی اور عوام کی فلاح وبہبود کے لئے بھرپور اقدامات کررہے ہیں۔ وہ محکمہ بہبود آبادی کو بھی تمام وسائل فراہم کررہے ہیں تاکہ آبادی کو وسائل کے مطابق رکھا جا سکے اور حقیقی معنوں میں ایک خوشحال معاشرہ تشکیل پا سکے جہاں پر تمام لوگوں کو ترقی اور آگے بڑھنے کے یکساں مواقع میسر ہوں۔
No comments:
Post a Comment